جگر کے امراض پر تفصیلی گفتگو
جگر کے امراض پر تفصیلی گفتگو
اسلام علیکم
امید ہے تمام دوست احباب خیر وعافیت سے ہوں گے
اچھا آ ج امراض جگر پر مکمل تفصیلی گفتگو کروں گا
امراض اور ان کے علاج کے بارے میں
پوسٹ تھوڑی لمبی ہوجاے گی مگر ان شاءاللہ حکماء حضرات ، طالب علم حضرات جو ابھی حکمت سیکھ رہے ہیں اور عام عوام الناس کے لیے بڑی فاءیدہ مند ثابت ہوگی ان شاءاللہ
سکون۔ و اطمینان کے ساتھ اس کو پڑھیں
تو چلے شروع کرتے ہیں
جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرنے کے لیے
جگر بہت اہم ہوتا ہے جو نہ صرف خون کو فلٹر کرنے بلکہ ہارمونز بنانے،
توانائی ذخیرہ کرنے اور ایسے اجزاءکو بنانے کا کام بھی کرتا ہے جو معدے کو غذا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
اور یہ محض جگر کے ضروری افعال
میں سے چند کا ذکر ہے۔
انسانی جسم کی صحت کے لیے جگر بہت
اہم ہوتا ہے اور
اس میں معمولی خرابی بھی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے
مگر اس کے امراض عام طور پر اس وقت ظاہر ہوتے ہیں
جب بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔
تاہم اگر جگر کے مسائل کی علامات یا نشانیوں سے واقف ہو تو وہ مختلف جان لیوا امراض سے خود کو بچا سکتا ہے۔
یہاں ایسی ہی چند عام علامات دی جارہی ہیں جو جگر کے امراض کی نشاندہی کرتی ہیں
اگر ان میں سے کسی کا تجربہ ہو تو فوری علاج کی طرف رجوع کرلیں
شکم میں درد :
اگر شکم کے اوپری دائیں جانب سوجن یا درد ہو تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ جگر کو کوئی مسئلہ لاحق ہے، جگر کا موٹا حصہ شکم کے
اوپر دائیں جانب ہوتا ہے،
اگر وہ بیمار یا سوجن کا شکار ہو تو آپ اسے محسوس کرسکتے ہیں۔
زرد آنکھیں یا جلد :
جب جسم خون کے پرانے خلیات کو توڑتا ہے تو اس کے نتیجے میں ایک زرد کا مرکب بنتا ہے جسے bilirubin کہا جاتا ہے،
صحت مند جگر کو اس مرکب کو تلف کرنے
میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوتا، تاہم
اگر وہ بیمار ہو تو یہ زرد مرکب خون میں جمع ہونے لگتا ہے
جس کے نتیجے
میں جلد اور آنکھوں کی رنگ زرد ہونے لگتے ہیں،
اسے یرقان بھی کہا جاتا ہے،
گہرے رنگ کا پیشاب بھی اس کی ایک علامت ہے
حکیم حافظ محمد انیب شاہد..........
جوڑوں میں درد :
جوڑوں کے جیسا درد،
قے، متلی، تھکاوٹ اور بھوک ختم ہوجانا سب
جگر کے امراض کی نشانیاں ہیں، خاص طور پر آٹو میون ہیپاٹائٹس کی،
ہیپاٹائٹس کی اس قسم میں جسم کا دفاعی نظام غلطی سے جگر کے خلیات اور ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتا ہے،
یہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ عام ہوتا ہے۔
جلد پر دھبے :
اگر جگر خون کو مناسب طریقے سے صاف نہ کریں تو جلد کی سطح پر دھبے بننے لگتے ہیں،
اس طرح کے دھبے کسی مکڑی کی طرح نظر آتے ہیں،
جو عام طور پر سینے اور دھڑ پر نمایاں ہوتے ہیں۔
ذہنی الجھن:
بیمار جگر خون اور دماغ میں کاپر کے جمع ہونے کی اجازت دے دیتا ہے،
جس کے نتیجے میں الزائمر جیسی ذہنی الجھن کا سامنا ہوتا ہے،
اس طرح کی الجھن جگر کے امراض کی
ایڈوانس سطح کی نشانی سمجھی جاتی ے،
یعنی
یہ پہلی یا واحدعلامت نہیں جو جگر کی بیماری کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
مسلز کی کمزوری:
پھولی ہوئی توند یا پیر کے ساتھ کمزور بازو اور ٹانگیں جسم میں سیال کے عدم توازن کا باعث بنتے ہیں
جو کہ جگر کی بیماری کا نیتجہ ہوتا ہے،
مسلز کی یہ کمزوری بھی جگر کی ایڈوانس
اسٹیج کی علامت ہے :
جگر اور صفرا کے امراضLiver & Biliary disease
امراض جگر کی تقریباً چھ قسمیں ہیں.
ان کے اسباب و علامات الگ الگ ہونے پر بھی علاج ایک ہے، ایک ہی مخصوص دوا اکثر ان چھ اقسام کے امراض جگر میں مفید ہوسکتی ہے۔
امراض جگر کی چھ قسمیں تفصیلاً مرض کی ابتدا سے لیکر آخر تک کی مختلف حالتوں کے نتائج کا ہی تعارف ہیں ۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
فاعلی امتلاء کبدیActive congestion of liver :
جگر میں تیزی سے خون کا جمع ہونا
اسباب:
زیادہ کھانا،
عیش و آرام والی گدے دار کرسی کا استعمال،
ماڈرن بیڈ اور
سوفے پر بیٹھے رہنا،
گھی،
چربی دار مادے زیادہ استعمال کرنا،
عورتوں میں ماہواری کا بند ہونا، منشیات کا کثرت سے استعمال، کیسہ صفرا میں پتھری ہونا۔
علامات:
بخار چڑھتا ہے اور
جگر کے علاقے میں درد ہوتا ہے، جگر بڑھ جاتا ہے، داہنی پسلیوں کے نیچے
انگلی سے دبانے پر سختی محسوس ہوتی ہے اور مریض کو درد ہوتا ہے،
داہنی پسلیوں کے نیچے کا مقام بھاری محسوس ہوتاہے، ہر وقت ہلکا درد رہتا ہے،
چھینکنے اور کھانسنے پر درد اور بیچینی بڑھ جاتی ہے،
قوۂ ہاضمہ کے خراب ہونے کی وجہ سے کھانے کی خواہش نہیں ہوتی اور بھوک نہیں لگتی،
کبھی کبھی تھوڑا کھانے پر متلی، پتلے دست اور
کبھی قبض رہتا ہے،
منہ کا ذائقہ کڑوا، سر میں درد اور چکر اور داہنے کندھے میں درد رہتا ہے اور دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
انفعالی امتلاء کبدیPassive congestion of liver :
جگر میں آہستہ آہستہ خون کا جمع ہونا
اسباب:
دل اور پھیپھڑوں کی خرابیوں سے یہ مرض پیدا ہوجاتا ہے. دل کی خرابی سے جگر کی سبھی خونی عروق میں مقدار سے زیادہ خون کی روانی ہوتی ہے
جس سے جگر میں دھیرے دھیرے زیادہ خون اکٹھا ہوجاتا ہے۔
علامات:
اکثر پتلے دست آتے ہیں، قی ہوتی ہے اور کبھی کبھی منہ سے خون آتا ہے،
جگر کی سائز میں بڑھاؤ، جگر کے علاقے میں بھاری پن اور ہاتھوں پیروں میں سوجن ہوتی ہے، جگر دبانے پر درد ہونا، جلودھر اور یرقان کا پیدا ہونا بھی اس کی اہم علامات ہیں۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
ورم جگرHepatitis:
اسباب:
زیادہ سونا، شراب پینا،
گرم مقامات میں رہنا،
ثقیل غذاؤں کا استعمال،
مہیج نشیلی اشیاء کا استعمال،
اچانک تیز سردی لگنا،
بار بار لرزہ بخار ہونا،
امتلاء جگر،
ناقابل ہضم غذاؤں کا استعمال اور جلدی جلدی نگلنا وغیرہ اس کے اسباب ہیں۔
علامات:
سر میں بھاری پن اور درد، آنکھ پیلی ہوجانا، منہ کا کڑوا ہونا،زبان پر میل کی تہہ جم جانا،
بھوک نہ لگنا، پتلے دست آنا، صفراء کی کمی سے
پاخانے میں متناسب پیلاپن نہ رہنا، متلی ،ہلکا بخار، جگر کے مقام پر درد اور بھاری پن۔
جگر کا بڑھ :
جاناEnlargement of liver
اسباب:
سرخ مرچ، دھنیا، میتھی، لونگ، زیرا، نمک اور مسالے دار غذائیں استعمال کرنا،
بڑے عیش و آرام کی زندگی گزارنا، جگر کو ضرر پہنچانے والی (Hepatotoxic) ادویہ کامسلسل استعمال،
شراب پینا اور صفراء پیدا کرنے والی اشیاء کے استعمال سے جگر میں پرانا ورم ہوکر جگر بڑھ جاتا ہے۔
علامات:
اس مرض میں شکم کے داہنی طرف کا حصہ بھاری محسوس ہوتاہے.
مریض کو پیٹھ کے بل لٹاکر ہاتھ کی انگلیوں سے داہنی طرف کی پسلیوں کے نیچے دبانے سے اور سب سے
نیچے والی پسلی کے سامنے جگر کو دبانے سے اگر سختی محسوس ہو،
جگر کے مقام پر درد ہو تو یہ سمجھ لیں کہ جگر بڑھ گیا ہے، جگر دو طرح سے بڑھتا ہے،
جب یہ نیچے کی طرف بڑھتا ہے تو پسلی کے
نیچے انگلیوں سے دبانے پرپتا لگ جاتا ہے،
لیکن جب یہ اوپر کی طرف بڑھتا ہے تو داہنے کندھے کی ہڈی میں درد، کھانسی،
سانس لینے میں تکلیف،بھوک مرجانا، بدہضمی، منہ کا ذائقہ کڑوا، زبان پر میل، پیٹ پھول جانا، تیر چبھنے جیسا درد ہونا، جلد اور آنکھوں کا پیلا ہوجانا وغیرہ علامات پائی جاتی ہیں۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
جگر کا تشمحCirrosis of liver :
اسباب:
بار بار ملیریا بخار ہوجانا، قلبی امراض،
اسکارلیٹ فیور،
ٹائیفائیڈ، نیومونیا،
پیچش، آتشک،
ٹی بی، خسرہ اور چیچک وغیرہ کا طویل مدت تک رہنا،
مرچ، نمک، لونگ،
گرم مسالے دار ثقیل غذاؤں کا کثرت سے استعمال،
گٹھیا اور ورم مفاصل، بچوں کی سوکھنڈی اور انفکشن والے مقامات
میں سکونت کرنے سے خلیات تباہ ہوکر ان کی جگہ ریشے بن جاتے ہیں۔
علامات:
جگر میں کافی درد رہتا ہے، بعض اوقات جگر اور طحال بڑھ جاتے ہیں، سینے
اور شکم کی سطحی وریدیں (Superficial veins) موٹی
اور ابھری ہوئی ہوجاتی ہیں، صبح میں قی اور
متلی ہوتی ہے،
رات میں نیند نہیں آتی،
ہلکا بخار، بدہضمی،
پاؤں پر سوجن، پیشاب کم آنا،جلودھر،
منہ سے اور پاخانے میں خون آنا،
جگر کی داہنی طرف پسلیوں پر ٹٹولنے پر
جگر کی سطح کھردری یا گانٹھ دار محسوس ہوتی ہے،
جگر کے کنارے اور جگر کے گوشے پر گولانما محسوس ہوتا ہے،
مریض کا دن بدن بہت کمزور ہوتے جانا، آنکھیں اور منہ دھنس جانا۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
جگر کا پھوڑاAbscess of liver:
اسباب:
جگر میں چوٹ لگنا، امیبائی پیچش (Amoebic dysentery) آنت
میں ورم ہوکر پیپ پڑجانا، صفراوی نالی میں گھاؤ ہو کر
پیپ پڑجانا، مقعد کا کوئی آپریشن،
جگر کے کینسر، آتشک کی گمڑیاں، ٹی بی کے پھوڑے،
خراب رسولیوں میں جراثیمی انفکشن ہوجانے سے جگر میں پھوڑا نکل آتا ہے۔
علامات:
جگر کے اوپر کندھے تک زیادہ درد ہوتا ہے
جس کو مریض برداشت نہیں کر سکتا اور وہ پیٹ کے دائیں طرف ہاتھ نہیں کرنے دیتا،
جگر کا مقام متورم،
داہنا حصہ بائیں حصے سے زیادہ بڑا اور بھاری محسوس ہوتا ہے، مرض کی ابتدا میں سارے جسم میں جلن اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے.
اس کے بعد لرزے کے ساتھ تیزی سے بخار چڑھ جاتا ہے.
بخار صبح میں کم لیکن شام کو ٤ بجے کے بعد ١٠٢ سے ١٠٣ ڈگری تک بڑھ جاتا ہے،
جگر کے پھوڑے کی جگہ آگ جیسی جلن محسوس ہوتی ہے، بھوک نہ لگنا، متلی، قی،
سانس تیزی سے آنا،
سخت کمزوری،
طبیعت اداس،
اگر پھوڑا پیٹ میں پھٹ جائے تو منہ سے خون
اور پیپ آنے لگتا ہے۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
جگر میں دردHepatic pain :
اسباب:
جگر پر چوٹ لگنے، پھوڑا ہونے، جگر کے بڑھ جانے،
ورم جگر اور جگر میں کینسر ہوجانے سے درد ہوتا ہے۔
علامات:
سوئی چبھنے جیسا درد،
کبھی کبھی جگر کے مقام پر انگلیوں سے پسلیوں کے نیچے دبانے پر اور
یوں بھی جگر میں درد ہوتا ہے،
یہ درد دائیں کندھے تک پہنچ جاتا ہے، درد کے ساتھ تیز بخار
اور درد کے مقام پر التہاب بھی ہوتا ہے۔
صفراوی دردBiliary colic :
اسباب:
کیسۂ صفرا کی پتھری، صفرہ گاڑھا ہونا، نیومونیا، خون کا زہریلا پن، ہیضہ، پرسوت بخار،
پائی میا (خون میں پیپ ہونا) اور دوسرے انفکشن والے امراض، نظام ہضم کے امراض کے بعد اور چوٹ وغیرہ لگنے سے صفراوی دردپیدا ہوجاتا ہے۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
جگر کا چھوٹا ہوناAtrophy of liver
اسباب:
ٹی بی کے جراثیم سے انفکشن ہوجانے پر،
جگر کو غذائی مادے نہ پہنچنے، مسلسل فکر اور خوف،
جگر کے بیکار ہوکر سوکھ جانے وغیرہ کے سبب جگر سکڑ کر چھوٹا ہوجاتا ہے۔
علامات:
جگر چھوٹا ہوجاتا ہے، جسم میں خون کی کمی ہوجاتی ہے، چہرا مرجھایا ہوا،
عمل ہضم میں خرابی،
دائیں پسلیوں کے نیچے انگلیوں سے امتحان کرنے پرجگر چھوٹا محسوس ہوتاہے۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
یرقان، پیلیاJaundice :
اسباب:
جگر کی خرابی، صفراوی نالی میں پتھری اٹک جانا،
اتنا ہی نہیںکسی مرض کی وجہ سے صفراوی نالی کا راستہ چھوٹا اور تنگ ہوجاتا ہے تو صفرا (پت) آنتوں میں نہ جاکر خون
میں ہی سیدھے جانے لگتا ہے
اور اس میں ملنے لگتا ہے،
نتیجے میں جسم پیلا ہوجاتا ہے. ان کے علاوہ
یہ مرض عام طور پرتغذیاتی غذاؤں کی کمی،
ہاضمہ کی خرابی اور
کثرت حیض سے بھی نقصان خون،
کثرت استمناء و جماع،
کثرت احتلام،
طویل مدت تک جریان خون والے کسی مرض میں مبتلا رہنا،طویل مدت تک ملیریا بخار کا رہ جانا، کھلی ،
صاف اور تازہ ہوا،
صاف و شفاف، خالص پانی اور تاحد کفایت شمسی نور (آفتاب) کی کمی،
ہوا کی آلودگی، پانی کی آلودگی، اور تاریک اور
اندھیرے مکانات میں برابر رہنے سے بھی یہ مرض ہوجاتا ہے۔
علامات:
اس بیماری میں مریض کا منہ اور آنکھیں ہلدی کے مانند پیلی ہوجاتی ہیں.
عمل ہضم میں خرابی آجاتی ہے، منہ کا ذائقہ کڑوا، پیٹ پھولا ہوا، پیشاب پیلا، پاخانہ میلا، پیلا اور بدبودار ہوجاتا ہے.
مریض کو ہر چیز پیلی دکھائی دیتی ہے. جلدی امراض، کھجلی، پھوڑے،
پھنسیاں نکلتی ہیں، مریض کی نبض کا سست ہونا، جلد پیلی ہونا، سستی،بے خوابی، کمزوری اور خوف وغیرہ کی علامات ہوتی ہیں۔
ھیپاٹائیٹس :
ہیپاٹائٹس، جگر کی کارکردگی کے لیے مسئلہ بننے والا وائرس مریض کو موت کی طرف دھکیلتا چلا جاتا ہے،
جگر کی سوزش یعنی ہیپاٹائٹس کا مرض دنیا بھر میں اموات کی آٹھویں بڑی وجہ بتایا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس ایک ایسا مرض ہے جس میں جگر کی کارکردگی کے لیے مسئلہ بننے والا وائرس مریض کو موت کی طرف دھکیلتا چلا جاتا ہے تاہم اس وائرس کی قسم اے، ڈی اور ای کی تشخیص ہونے پر مؤثر ویکسین اور ادویہ کے ذریعے علاج ممکن ہوتا ہے، جب کہ بی اور سی ہیپاٹائٹس کی وہ اقسام ہیں جنہیں طبی ماہرین ’خاموش قاتل‘ قرار دیتے ہیں، لیکن ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہو جائے تو علاج ممکن ہو تا ہے۔ دراصل ہیپاٹائٹس بی اور سی لاحق ہونے کی وجہ سے جگر کو نقصان پہنچنے کا علم زیادہ تر اُسی وقت ہی ہوتا ہے جب معاملہ خطرناک حد تک بگڑ جاتا ہے۔ اگر بَر وقت جگر کی خرابی کا علم ہو جائے تو اس کا بھی علاج کیا جاسکتا ہے۔(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
پاکستان میں صرف ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں صحت سے متعلق آگاہی کا فقدان، بیماریوں کا پھیلاؤ روکنے اور علاج معالجے کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے ہییپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ بَروقت تشخیص نہ ہونے سے مریض کی زندگی کو خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
لوگوں کا غذا اور دوا کے استعمال میں غفلت برتنا اور مختلف بیماریوں کے وائرس سے بچنے کے طریقے اپنانا یا احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا بھی موذی امراض کے پھیلاؤ کی ایک وجہ ہے۔
ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور جگر کی حفاظت کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم حفظانِ صحت اصولوں اور خود کو اس وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے طبی ماہرین کی ہدایات پر کتنا عمل کرتے ہیں۔
وائرس اے اور ای کا انفیکشن عموماً آلودہ اور گندا پانی پینے کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ناقص اور غیرمعیاری غذا بھی جگر کی خرابی کا سبب بنتی ہے۔ تشخیص کے بعد چھے ماہ تک علاج مکمل طور پر مذکورہ وائرس سے نجات دلاسکتا ہے اور انفیکشن ٹھیک ہو جاتا ہے،
مگر اس مرض کی قسم بی اور سی کی وجہ خون اور انسانی رطوبتیں ہیں جن کے ذریعے مذکورہ وائرس کسی بھی صحت مند انسان کے جسم میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
انتقالِ خون کا غیرمحفوظ طریقہ اپنانا، استعمال شدہ سرنج یا جراحی کے آلات کو صاف کیے بغیر دوبارہ استعمال کرنا، ایک ہی بلیڈ اور کان چھیدنے کے لیے استعمال شدہ سوئی کا دوبارہ استعمال موذی مرض کے وائرس کے پھیلاؤ کا بڑا سبب ہیں۔ طبی کتب پر نظر ڈالیں تو جگر کے انفیکشن کے اسباب کی کئی وجوہات اور متعدد بیماریوں کے نام سامنے آئیں گے جو ہیپاٹائٹس کے ذیل میں بیان کی گئی ہیں، لیکن بَروقت تشخیص اور علاج ایسے کسی بھی انفیکشن سے نجات دلاسکتا ہے، لیکن بی اور سی کے علاج کے لیے طبی کوششوں کے ساتھ اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
یہاں ناخواندگی اور صحت سے متعلق آگاہی نہ ہونے کے علاوہ غربت بھی امراض کا پھیلاؤ روکنے میں رکاوٹ ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جگر کی خرابی اور ہیپاٹائٹس کے موذی وائرس سے بچاؤ کے لیے ہمیں حجام سے بالوں کی تراش خراش اور شیو بنوانے کے دوران ہمیشہ نئے بلیڈ کے استعمال پر اصرار کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہمیشہ نئی سوئی سے کان چھدوائیں۔
منہ اور دانتوں کے مختلف مسائل اور امراض کی صورت میں چیک اپ، خصوصاً دانتوں کی صفائی کرواتے ہوئے اس بات کا یقین کرلیں کہ معالج کے طبی اوزار جراثیم سے پاک ہیں اور انہیں معیاری طریقے سے اسٹریلائز کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بچوں کی ختنہ کراتے ہوئے بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ اوزار جراثیم اور کسی بھی قسم کی آلائش سے پاک ہوں۔ کسی بھی بیماری کے علاج کے لیے اسپتال جانے پر اگر انجیکشن کے ذریعے جسم میں دوا داخل کرنے یا ڈرپ لگوانے کی ہدایت کی جائے تو ہمیشہ نئی سرنج کے استعمال پر اصرار کریں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام امراض جیسے نزلہ، کھانسی اور بخار وغیرہ یا کسی وجہ سے لگنے والی معمولی چوٹ اور زخم کی صورت میں درد کی شکایت پر مریضوں کو اورل ڈوز دیں اور غیرضروری طور پر انجکشن لگانے سے گریز کریں۔
ابتدائی علاج:
موافق غذائیں: روٹی‘ نان‘ مونگ کی کھچڑی‘ ساگودانہ‘ مولی‘ گنڈیریاں‘ آش جو‘ چاول‘ دودھ اور اس کی جملہ پروڈکٹس (بالخصوص اونٹنی کا دودھ بہت مفید ہے) کم چربی والا گوشت‘ دالیں خشک فروٹ‘ کسٹرڈ‘ ملک شیک‘ لسی‘ شہد کا متواتر استعمال‘ سالن میں کوکنگ آئل و مصالحہ جات کا کم استعمال۔ ناموافق غذائیں: بالائی‘ کریم‘ آلو‘ اروی‘ زیادہ مصالحہ جات‘ زیادہ گھی۔
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
سب سے پہلی تدبیر تو یہ ہے کہ مریض کو نسبتاً ٹھنڈے صاف ستھرے کمرے میں بالکل آرام سے لٹا دیا جائے۔ مریض ہر قسم کی دماغی اور جسمانی مشقت کوچھوڑ دے اور بالکل آرام کرے دوسری تدبیر یہ ہے کہ صبح گاجر کا عمدہ مربہ صاف پانی سے دھو کر کھالیں اوپر سے ایک چائے کی چمچی سونف اور پانچ چھوٹی الائچیاں کچل کر ایک کپ پانی میں جوش دے کر چھان کر ذرا سی چینی ملا کر پی لیں۔ یہ سونف الائچی کی چائے دن میں تین بار پئیں۔ تیسری تدبیر یہ ہے کہ پیٹھا کدو یا کسی بھی قسم کا کدو قتلے کرکے شوربے دار پکائیں۔ مصالحے کے طور پر دھنیا‘ سفید زیرہ‘ ادرک‘ کالی مرچ‘ ہلکا سا نمک‘ لہسن ڈالیں۔ سرخ یا ہری مرچ یا کسی قسم کا بھی گرم مصالحہ نہ ڈالیں نہ کھٹائی ڈالیں۔شدید بھوک پر قتلے بھی کھالیں۔ شوربا بھی پی لیں بس اسی سے پیٹ بھرلیں مناسب تو یہی ہے کہ ایک دو روز تک تو اسی پر گزارہ کریں البتہ گرما‘ سردا‘ بیدانہ انار‘ کیلا‘ خربوزہ‘ گنڈیری گنا‘ تربوز وغیرہ بھی کھاسکتے ہیں مگر کسی قسم کا اناج نہ کھائیں پھر ایک دو دن کے بعد شدید بھوک پر چپاتی‘ دلیہ‘ مونگ کی دال چاول کی کھچڑی بھی کھاسکتے ہیں اور مولی‘ گاجر‘ کھیرا‘ لوکی‘ توری بھی بغیر مرچ گرم مصالحے کے پکا کر کھاسکتے ہیں۔ کمزوری محسوس کریں تو غذا کے ساتھ ہی خالص شہد بھی کھائیں۔ جہاں پپیتہ میسر ہو وہاں پپیتہ بھی کھاسکتے ہیں اور اگر انگور کا موسم ہو تو صاف پانی سے دھو کر انگور بھی کھاسکتے ہیں۔ گلوکوز وغیرہ کا استعمال نہ کریں۔ ان تدابیر سے یرقان کو فوراً افاقہ ہونے لگتا ہے اور اکثر و بیشتر مریض اپنے آپ کو بالکل ٹھیک محسوس کرنے لگتا ہے ظاہری علامات آنکھوں اور پیشاب کا پیلا پن جاتا رہتا ہے خون کی رپورٹ بھی نارمل آنے لگتی ہے۔
1۔ مولی کے پتوں کا رس نکالیں‘ جوان آدمی کیلئے یومیہ ایک پاؤ‘ دیسی شکر اس میں اتنی ملائیں کہ میٹھا ہوجائے‘ چھان کر ایک ہی وقت میں استعمال کریں۔ صرف سات روز مسلسل استعمال کریں۔
2۔ ارجن کے پتے مٹی کے برتن میں شام کو بھگوئیں۔ صبح مل کر چھان پی لیں۔ پھر صبح کو بھگو کر شام کو پئیں۔ 21 روز متواتر یہ نسخہ استعمال میں لائیں۔ 3۔لوکی کے بیج کا دودھ سردائی بنا کر پیتے رہیں‘ پیلے یرقان کیلئے بہت مفید ہے۔
4۔ایک پاؤ میتھرے (میتھی نہیں) اور ایک پاؤ الائچی خوردلیں۔ دونوں کو اکٹھا پیس لیں۔
ایک چمچ صبح اور ایک چمچ شام ہمراہ دودھ استعمال میں لائیں۔
جگر کی کمزوری کا دیسی ہربل
علاج :
نسخہ حاضر خدمت ہے:
گل سرخ 10 گرام لک مفسول 5 گرام زرشک 20 گرام تخم حماس 5 گرام مجیٹھ 10 گرام طباشیر 10 گرام صندل سفید 10 گرام زعفران 5 گرام لباسہ 3 گرام ریوند چینی 3 گرام صندل سرخ 5 گرام
ترکیب تیاری ۔
سب ادویات کو کوٹ کر سفوف بنا لیں ۔
ترکیب استعمال ۔
چھ گرام سفوف کھا کر آب انار 50 گرام مصری 20 گرام ملاکر پلائیں انشاءاللہ جگر کی کمزوری دور ہو جائے گی ۔
جگر کی کمزوری کا علاج
نسخہ (براۓ حکماء )
کوڑی ساختہ باریک پیس کر رکھیں بہتر یہ ہے کہ برگ سرس کے نغدا میں رکھ کر گل حکمت کر کے کشتہ کریں اور
باریک پیس کر محفوظ کریں روزانہ صبح کے وقت دو رتی تک مکھن میں رکھ کر دیا کریں انشاءاللہ چند یوم
میں جگر کی کمزوری رفع دفع ہو جائے گی ۔
نسخہ :
کوڑ انڈیا اصلی خود باریک کرکے 1پاؤ
خوراک : 1گرام 2 ٹائم نہارپیٹ ھمراہ دھی کی لسی کھائیں.
ساتھ
ملٹھی آٹا 120گرام
کوذہ مصری 120گرام
باریک کرکے 1گرام 3 وقت بعد غذا پانی کے ساتھ کھائیں . 1 ماہ کھا کر چیک کروائیں.
نسخہ حاضر خدمت ہے :
یرقان ذرد کے لیے بہترین ھے
سوھاگہ بریاں 50گرام
قلمی شورہ 50گرام
نوشادر 50گرام
پھٹکڑی بریاں 50گرام
باریک کرکے 1گرام 2 وقت پانی کیساتھ کھائیں
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد)
نسخہ :
یرقان سیاہ اور ذرد کیلیے بہترین ھے
شنگرف 60گرام
ٹاٹری 120گرام
نوشادر 120گرام
پھٹکڑی بریاں 120گرام
ترپھلہ صاف 120گرام
کشتہ فولاد آبی 60گرام
سوھاگہ بریاں12گرام
باریک کرکے کیپسول بھرلیں
1کیپسول 2 ٹائم پانی سے کھائیں.
نسخہ حاضر خدمت ہے:
یرقان کالا اور ذرد کیلیے
آب کاسنی 1کلو
آب مکو سبز 1کلو
برتن میں ڈال کر آگ پر پھاڈ کر رکھ لیں
خوراک:
4 چمچ 1گلاس پانی میں ڈال کے ساتھ پھٹکڑی بریاں پہلے دن 1گرام دوسرے دن 2 گرام تیسرے دن 3 گرام چوتھا دن 4 گرام . پانچواں دن 5 گرام. چھٹے دن 6 گرام . ساتواں دن 7 گرام کھلائیں پھر
اسی طرح سے واپسی کھلائیں 14 یوم میں ٹھیک ھوگا
صبح نہار پیٹ دیں اور کھانا کھانے کے دو گھنٹہ بعد اور شام کو بسکھپرا جڑ باریک کرکے 1تا 3 گرام دیسی مولی کے پانی کیساتھ دیں.
(حکیم حافظ محمد انیب شاہد )
نسخہ حاضر خدمت ہے :
استسقاء
پیٹ میں پانی پڑ جانا کے لیے بہترین ھے.
عرق سونف 1بوتل
سالٹ میگنیشیا 72گرام
نوشادر 36 گرام
ملاکر 60گرام خوراک ھر گھنٹے بعد دیں
پھر
تربد سفید 12گرام
ریوند خطائی 12گرام
پوست ذرد ھریڑ 12گرام
باریک کرکے چنابرابر گولیاں بنالیں
خوراک 1تا2 گولی 3 وقت ھمراہ پانی یا اونٹنی کے دودھ کیساتھ دیں اور خوراک میں اونٹنی کے دودھ کے علاوہ اور کچھ نہ دیں.
نسخہ حاضر خدمت ہے:
یرقان سیاہ
آب مولی دیسی 6کلو
قلمی شورہ 250گرام
ریوند چینی 250گرام
اندرجو شیریں 250گرام
باریک کرکے مولی کے پانی میں پکائیں جب پانی 3کلو رہ جاۓ تب چھان کر 4 کلو چینی ڈال کر شربت بنائیں
خوراک:
60گرام شربت پانی میں ملاکر پلائیں 3 وقت نہارپیٹ 14 یوم.
اس کے علاوہ عرق مکو ،
عرق کاسنی ، عرق برنجاسف ، حب کبد نوشادری ،
معجون دبیدالورد ، جوارش انارین بر موقع محل نوعیت اور شدت مرض کے لحاظ سے انتہائی اعليٰ نتائج کی حامل ہے
امید ہے میری محنت پسند آئی ہوگی ان شاءاللہ
حوصلہ افزائی کریں اور دعاؤں میں یاد رکھیے گا
کاپی پیسٹ فراڈیے چور ٹھگ باز چونا باز حکیموں چوروں سے گزارش ہے اگر واقعی حکمت کا شوق ہے تو دل لگا کر حکمت کریں اور سیکھیں اس مقدس پیشے کو بدنام نا کریں
جزاک اللہ خیرا
دعا گو آ پ کا اپنا دوست حکیم حافظ محمد انیب شاہد
Comments
Post a Comment