کریلا، شوگر
کریلا :-
ماہیت۔
یہ ایک مشہور ترکاری ہے۔جس کی بیل درمیان سے دھاگے کی طرح بہت لمبی ہوتی ہے۔اور پتے پھٹے ہوئے کھردرے ان پر کانٹے ہوتے ہیں پھول زرد رنگ کے جو نرم اورخوبصورت ہوتے ہیں ۔پھل یعنی کریلاایک انچ سے لے کرپانچھ چھ انچ تک لمبے دونوں سروں پر پتلے اور درمیان سے موٹے ہوتے ہیں ۔کریلے کے اوپر چھوٹے پھوڑوں کی طرح ابھار ہوتے ہیں ۔تخم کدو کی طرح اور کھردرے ہوتے ہیں لیکن دوسری قسم کے کریلے پتلے اور کافی لمبے ہوتے ہیں جو کھانے میں بھی لذیز ہوتے ہیں اس کی ایک قسم جنگلی ہے۔اس کے اوپر کریلے کی طرح ابھار تو ہوتے ہیں لیکن ان کی طرح بیج نہیں ہوتے ۔ان کا ذائقہ کریلے کی طرح ہوتا اور اس کو مرض زیابیطس میں مفیدخیال کیاجاتاہے اس کو پنجاب پاکستان میں چوہنگ کہتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔درجہ سوم۔
افعال ۔
مقوی معدہ ،ملین شکم منفث بلغم قاتل کرم شکم دافع موٹاپا،دافع ذیابیطس ۔
استعمال۔
کریلے کو عموماًبطور نانخورش استعمال کرتے ہیں اکثر گھر میں اسےچھیل کر نمک مل کر کچھ دیر کے لئے رکھ دیاجاتاہے۔اس سے تلخ پانی نکل جاتاہے۔اس کے بعد پیاز ،چنے کے دال تنہا یا گوشت کے ساتھ پکا کر کھاتے ہیں اس طرح تلخی تو کم ہوجاتی ہے۔لیکن اس کا اثر بھی زائل ہوجاتاہے۔بہتر یہ ہے کہ اس کا تلخ پانی نکالانہ جائے ۔بعض لوگ اس کے اندر کا بیج نکال کر اس میں قیمہ یا کوئی دوسری چیز بھر کر اس کو پکاتے ہیں جوکہ بھرے ہوئے کریلے کے نام سے مشہور ہے اور کریلے مجھے ہر طریق پکے ہوئے پسند ہیں ۔
جالی ہونے کی وجہ سے اس کارنگ آنکھوں کے امراض جالہ پھولا دھند میں استعمال کرنا مفیدہے۔دردوں میں اس کا لیپ آرام دیتاہے۔سرکہ کے ہمراہ کریلے کو پیس کر لگاناورم گلو کوتحلیل کرتاہے۔
دافع ذیابیطس ہونے کی وجہ اس کا دو تولہ پانی ہر روز نہارمنہ پینایا اس کوخشک کر کے اس کا سفوف بناکر دو ماشہ سے تین ماشہ تک استعمال کرنامفیدہے اگر اس کے ساتھ چھال فالسہ کاخیساندہ بھی استعمال کریں تو انتہائی مفیدہے اس کا تازہ رس یرقان اورخون کوصاف کرتاہے۔اس کے پانی کا رس قاتل کرم شکم ہے۔منفث بلغم ہونے کی وجہ سے دمہ کھانسی میں استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ وجع المفاصل نقرس استسقاء اور ورم طحال میں کھلانامفیدہے۔اس کا پانی دو دوتولہ صبح و شام اور روغن زیتون دو تولہ دودھ میں ملاکر سوتے وقت پلانابہت مفیدہے۔
نفع خاص۔
دافع امراض بلغمی۔
مضر۔
خشکی پیداکرتاہے۔
مصلح۔
مرچ سیاہ ،فلفل دراز روغن۔
مقدارخوراک۔
پتوں کا پانی ایک تولہ سے دوتولہ ۔
سفوف خشک کریلاایک سے تین گرام تک۔
ممسک گولی:-
برگ کریلا کا پانی نکال کر رات بھر شبنم میں رکھیں صبح اس کا چہارم حصہ خولنجاں جو بوسیدہ نہ ہو ملا کر کھرل کریں اور چار ماشہ کی گولی بنائیں قبل از وقت دو گولی ہمراہ دودھ لیں.
شوگر کے لیے:
کریلا کے بیج 100گرام
جامن کے بیج 100گرام
گڑمار پتے 100گرام
آم کی اندرکے کھٹلی کا مغر 100گرام
ہڑڑ 50 گرام
صبح سویرے ناشتہ سے پہلے چھوٹا چمچ کھانا ہے
یہ نسخہ جس کا شوگر پلس ہو اس کا بھی بغیر پرہیز کے شوگر نارمل پر لے آتا ہئے ۔ یہ میرا ترتیب شدہ نسخہ کم از کم تیس لوگ خوش و خرم استعمال کر رہے ہیں جن میں پانچ انسولین والے اور دو پیدائشی ذیابطیس والے ہیں ۔
اپ کے علم میں اضافے کے لئے عرض ہے کہ انسولین انجکشن گڑمار بوٹی ہی کا اسٹریکٹ ہیے یا اسمیں انسولین بہت ذیادہ ہے کیونکہ انسولین انجکشن کا smell اور گڑمار بوٹی کا سمل ایک طرح ہے
یہ نسخہ موٹاپے والوں کے لئے اکسیر ہے بیشک شوگر نہ ہی ہو ۔
ایک مہینہ استعمال کے بعد اگر دو دن نہ بھی کھاوں تو شوگر ١۵٠۔١٧٠ ہی ہوگا۔
بادام ۵٠ گرام ۔ کاجو ۵٠ گرام
پستہ ۵٠ گرام ۔ مغز آخروٹ ۵٠ گرام
کلونجی ۵٠ گرام ۔ اندرجو تلخ ٢۵ گرام
سونڈھ ۵٠ گرام ۔ خشک کریلا ۵٠ گرام
مصبر ٢۵ گرام ۔ سناٴ مکی ٢۵ گرام
تخم نیم ۵٠ گرام ۔ میتھی دانہ ۵٠ گرام
گوند کیکر ۵٠ گرام ۔ گڑمار بوٹی ١٠٠ گرام.
.
نوٹ : بغیر پرہیز کا مطلب کہ نارمل ڈیلی روٹین کا خوراک دال سبزیاں چاول اور ہر قسم کا فروٹ و ڈرائی فروٹ وغیرہ بمعہ ایک دو کپ چاۓ ، نہ کہ بیکری کے رس گلوں پر ہاتھ صاف کیا جاۓ
یاد رہے کہ شوگر کے مریض کا بہت ذیادہ پرہیز اس کے جسمانی نیوٹریشن کو متاثر کر دیتا ہے جسکی وجہ سے قوت مدافعت کمزور ہو کر اس کے مسلز ڈھیلے پڑھ جاتے ہیں ۔
ترکیب خوراک : ایک مہینہ صبح شام کھانے بعد ایک ایک چمچ ۔
ایک مہینے بعد اپنی ضرورت کیمطابق دن میں ایک بار یا وہی دو بار ،
ابتداٴ میں پہلا مہینہ ہر ہفتہ کھانا کھانے کے دو تین گھنٹے بعد لیبارٹری سے ٹیسٹ ضرور کرایئں ۔
گھر پر موجود الیکٹرانک ڈیوائس ہر وقت اپ کے شوگر کو ہائی شو کریگا جس سے اپ نفسیاتی مریض بن جائیں گیں
یہ نسخہ بادام وغیرہ سے معتدل ہے اور تقریباً ایک ہزار روپے میں بنتا ہے جو دو مہینوں کے لئے کافی ہے
اگر نسخہ آدھا بنانا ہو تو تب بھی گڑمار بوٹی کا دیگر اجزاٴ سے دُگنا وزن رکھنا ہیں
اکسیر شوگر:-
تخم جامن،تخم آم،تخم لوکاٹ 2،2 گرام
تخم املی،پھلی کیکر،ممولیان،گڑماربوٹی،سونڈھ 4،4 گرام
کریلا خشک،کوکنار 10،10گرام
کشتہ فولاد در جامن،کشتہ نقرہ در جامن و آب کھٹکل 2،2گرام
کیپسول 500 ملی گرام
صبح نہار منہ تازہ دودھ جس میں ابھی جھاگ ہو اس میں 3 عدد لیموں نچوڑ کے اس کے ساتھ 1کیپسول لینا ہے،ناشتہ 2 گھنٹے کے بعد کریں،
1 دن چھوڑ کر 1کیپسول لینا ہے، ہر ماہ 3 دن، 3 ماہ میں شوگر ختم اور لبلبہ کام کرنے لگ جاتا ہے۔
نوٹ: دودھ اسی وقت تازہ نکال کر لیموں کا رس ڈال کر فوراً پینا ہوتا ہے۔
شوگر کے مرض سے بچنے کے لیئے !!!
آپ لبلبے اور جسم کی چربی Fat کم کرنا چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں ۔
ا۔کھانا کم کھائیں
2- مناسب ورزش کریں
3۔ تیزابیت پیدا کرنے والی اشیاء لسی، دہی، آچار اور گوشت کا استعمال کم کریں
4۔ ایسا کوئی کھیل کھیلیں جس میں ورزش ہو جائے
5- میتھی، ادرک، لہسن، پیاز، کریلا اور بھنڈی کا استعمال کریں
6- کلونجی کے 5 دانے روزانہ تین ٹائم کھانے کے بعد استعمال کریں
7- کالی مرچ استعمال کریں
8-چاول اور میٹھی اشیاء سے پرھیز کریں.
کریلے سے شوگر بواسیر اور سانس کی بیماریوں کا علاج
کریلا ایک جانی پہچانی سبزی ہے جو پورے برصغیر میں لگائی اوربڑے شوق سے کھائی جاتی ہے۔
شفاءبخش اور طبی استعمال:
کریلا اعلیٰ قسم کی طبی خوبیوں سے مالا مال ہے۔ یہ دافع زہر، دافع بخار، اشتہا ءانگیز، مقوی معدہ، دافع صفر اور مسہل ہے۔ عام جسمانی امراض میں بھی کریلے بطور غذائے دوائی مستعمل ہیں۔ ان کا پابندی سے کھانا وجع المفاصل کے مریضوں کیلئے بہت فائدہ مند ہے۔ اسی طرح نقرس اور گنٹھیا کے مریض بھی اس سے بہت استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ ان امراض میں کریلوں کا سالن بہت مفید ہے۔ علاوہ ازیں فالج اور لقوہ اور دیگر اعصابی امراض میں بھی کریلے کے فوائد بہت نمایاں ہوتے ہیں۔کریلوں کے استعمال سے اعصاب میں تحریک ہوتی ہے اور کریلے اعصاب کی قوت کی بحالی کیلئے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ذیابیطس:
کریلا ذیابیطس کے لئے دیسی علاج ہے۔ حالیہ طبی تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں انسولین سے مشابہہ ایک مادہ پایا جاتا ہے۔ اسے نباتاتی انسولین کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مادہ خون اور پیشاب میں شوگر کی مقدار کم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبیب کریلے کا استعمال غذا کے طور پر شوگر کے مریضوں کو باقاعدگی سے کرنے کے لئے مشورہ دیتے ہیں۔ زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے ذیابطیس (شوگر) کے مریضوں کو چار پانچ کریلوں کا پانی روزانہ صبح نہار منہ پینا چاہئے۔
کریلوں کے بیج کا سفوف بناکر غذا میں شامل کرنا بھی بہتر ہے۔ شوگر کے مریض کریلوں کو ابال کر ان کا پانی یعنی جوشاندہ بنا کرپئیں یا ان کا سفوف استعمال کریں تو شفاءیاب ہوں گے۔ شوگر کے زیادہ تر مریض عموماً ناقص غذائیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کریلا چونکہ تمام ضروری معدنی اجزاءاور وٹامنز بالخصوص وٹامن اے، بی سی اور آئرن کی غذائی صلاحیت رکھتا ہے چنانچہ اس کا باقاعدہ استعمال بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے جن میں ہائی بلڈپریشر، آنکھوں کے امراض، اعصاب کی سوزش اور کاربوہائیڈریٹس کا ہضم نہ ہونا شامل ہے۔ کریلوں کا استعمال انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
بواسیر:
کریلوں کے تازہ پتوں کا جوس بواسیر میں بہت مفید رہتا ہے۔ چائے کے تین چمچے پتوں کا جوس، ایک گلاس لسی میں ڈال کر روزانہ صبح ایک ماہ تک پینا بواسیر کے عارضہ کو دور کرتا ہے۔ کریلوں کی جڑوں کا پیسٹ بواسیر کے مسوں پر لگانا بھی بہت مفید ہے۔ خون کے امراض خون کے متعدد امراض جن میں فساد خون سے پھوڑے پھنسیاں نکلنا، خشک خارش،تر خارش، چنبل، بھگندر، جلندھر شامل ہیں کا علاج کرنے کے لئے کریلا بہت کارآمد ہے۔ تازہ کریلوں کا جوس (پانی) ایک کپ، ایک چائے کا چمچ لیموں کا رس ملاکر صبح نہار منہ چسکی چسکی پینا مفید رہتا ہے۔ پرانے امراض میں یہ علاج چار سے چھ ماہ تک جاری رکھنا پڑتا ہے۔ جن علاقوں میں جذام پھیل جائے وہاں کریلوں کا استعمال اس سے تحفظ دیتا ہے۔
سانس کی بیماریاں:
کریلے کے پودے کی جڑوں کو قدیم زمانے سے سانس کی بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جارہا ہے۔ جڑوں کا ملیدہ ایک چائے کا چمچ اسی مقدار میں شہد یا تلسی کے پتوں کا جوس ملاکر ایک ماہ تک روزانہ رات کو پینے سے دمہ، برونکائٹس، زکام، گلے کی سوزش اور ناک کے استر کی سوزش کا عمدہ علاج میسر آتا ہے۔
شراب نوشی کے بد اثرات کریلے کے پتوں کا جوس شراب کے بد اثرات کا اچھا علاج ہے۔ شراب کے زہریلے مادوں کے لئے یہ موثر تریاق کا کام دیتا ہے۔ شراب نوشی سے جگر کو پہنچنے والے نقصان کی بھی اصلاح کرتا ہے۔
شوگر، قوت باہ اور اعصابی کمزوری کیلئے مجرب شوگر:-
قوت باہ اور اعصابی کمزوری کیلئے مجرب :۔
مصطلگی رومی 20 گرام،اسگندھ 50 گرام، موصلی سفید انڈیا 50 گرام،ثعلب مصری 50 گرام، ثعلب پنجہ50 گرام، ثعلب دانہ 50 گرام، طباشیر اصلی بانس والی 20 گرام، ستاور 50 گرام، بہیمن سفید 50 گرام، بیہمن سرخ 50 گرام، سلاجیت اصلی 10 گرام،50 گرام، الائچی خورد 10 گرام، تالمکھانہ 50 گرام، گڑ مار بوٹی 50 گرام، کرنجوہ 100 گرام، چاسکو 50 گرام، تخم کریلا 50 گرام، خشک کریلا 50 گرام، تخم جامن 50 گرام، اندر جوتلخ 50 گرام، سورنجاں شیریں 50 گرام، قسط شریں 50 گرام، چھلکا اسپغول 200گرام، گودہ کو ڑتمہ 20 گرام، مغز بادام 100 گرام، مغز پستہ 100 گرام۔ ان تمام چیزوں کو پیس چھان کر سفوف تیار کریں صبح وشام نیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں جو دوائی پہلے کھائی جا رہی ہے جاری رکھیں آہستہ آہستہ چھوڑیں انشاءاللہ مکمل طور پر شفاء ہو گی۔
کریلے کی خصوصیات:-
ہمارے پڑوس میں ایک صاحب عبداللہ شاہ آیا کر تے تھے ۔ عمر میں سو سال سے اوپر تھے، مگر چست اور توانا ۔ روزانہ تین چار میل پیدل چلتے۔ ان کی نظر بھی کمزور نہیں تھی ، باریک لفظوں والا قرآن پاک پڑھتے،کمر جھکی نہیں تھی ۔ دانت بالکل سلامت تھے، وہ جب کبھی آتے ان کے ملنے والوں میں افراتفری مچ جا تی ۔ دوپہر کے کھا نے میں شاہ صاحب صر ف کر یلے کھا تے ۔ طرح طر ح کے پکو ان کریلوں سے بنائے جا تے ۔ با زا ر میں دستیا ب نہ ہوتے تو ان کے لیے تلاش کر کے لا ئے جا تے ۔ کچھ معتقد تو ایسے تھے کہ ہر مو سم میں کریلے اگا تے تاکہ شاہ صاحب کو کھانے میں کو ئی شکا یت نہ ہو ۔ شاہ صاحب کہا کرتے :” صحت کا راز کریلو ں میں ہے۔ آج تک میرے بدن پر گرمی کے مو سم میں پھوڑا پھنسی نہیں نکلی ، خارش نہیں ہوئی ۔میرا رنگ اس عمر میں بھی سرخ و سفید ہے۔ میں ٹانک یا کشتے استعمال نہیں کر تا صر ف دن میں ایک بار کر یلے ضرور کھا تا ہوں۔ مجھے شو گر یا گنٹھیا کا عارضہ بھی نہیں، اللہ کا شکر ہے من بھر سامان اٹھا کر چا رمیل تک گرمی میں چل سکتا ہو ں ۔ “
موسم گرما میں کریلے بازار میںآسانی سے مل جاتے ہیں ۔ انسانی جسم کے اندر فاسد مادے جمع ہوتے رہتے ہیں جو بعد میں نقصان کے جسم سے خا رج کر دیتا ہے اور انتڑیا ں صاف کرتا ہے۔ اس میں یہ بھی خوبی ہے کہ پیٹ میں درد اور مروڑ نہیں ہونے دیتا ۔ کریلو ں کی کڑواہٹ دور کر نے کے لیے عموماً ان کی چھیل اور نمک لگا کر رکھ دیا جا تا ہے۔ بیج پھینک دیے جا تے ہیں ۔ بڑی بوڑھیا ں آج بھی کر یلو ںکو چھری سے کھر چ کر ان کے چھلکوں میں نمک لگا کر دھو لیتی ہیں۔ اور پھر تیل یا گھی میں تل کر چنے کی دال میں ملا دیتی ہیں۔ بھنی ہو ئی چنے کی دال اور کریلے کے چھلکے بڑے مزے کے بنتے ہیں ۔ ان میں ہلکی سی تلخی ہوتی ہے مگر وہ جسم انسانی کے لیے بہت مفید ہے ۔ اب تو ڈاکٹر بھی کر یلے کا پانی تجو یز کر نے لگے ہیں۔ پہلے طبیعت ایک یا دو تازہ کر یلے دھو کر آسما ن کے نیچے رات بھر کے لیے رکھوا دیتے تھے اور صبح انہیں ثابت کوٹ کر ان کا پانی نہا ر منہ پلا تے تھے ۔ معدہ خراب رہتا ہو ، بھو ک کھل کر نہ لگتی ہو ، گیس بہت زیادہ ہو ، ہر وقت جسم میں ناتوانی کا احساس رہے یا ذرا سا کام کرنے سے تھکن ہو جا ئے اور ہا تھ پائوں گرمی سے جلتے رہیں ۔صبح انھیں تو پنڈلیا ں پتھر کی طر ح بھا ری او ربوجھل لگیں ، شوگر کی ابتدا ہو تو کریلے کا پانی پینے سے شفا مل جا تی ہے۔ جن کا مزاج بلغمی ہو، ان کے لیے کریلے بہت مفید ہیں ۔ یرقان کے مریضوں کو بھی کھلا ئے جا تے ہیں ۔ پتھری کے لیے بھی بے حد مفید ہیں۔ پیٹ میں کیڑے ہو ں تو کریلے کھانے سے دور ہو جا تے ہیں ۔گنٹھیا کا مریض بھی انہیں کھا کر فا ئدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ دمے کے عارضے والے بھی اس انتہائی عمدہ سبزی کے استعمال سے صحت یا ب ہو جا تے ہیں ۔ کر یلا بلغم خارج کرکے مریض کو سکون دیتا اور اعصابی کمزوری دور کر تا ہے۔ لقوہ اور فالج کے مریض بھی اسے کھا سکتے ہیں ۔
آج کل گرمیوں ، خصوصاً بر سات کے مو سم میںجلد پر دانے اور پھنسیا ں نکل آتی ہیں ۔ مختلف قسم کے پر کلی ہیٹ پائوڈر وقتی طورپر سکو ن دیتے ہیں۔ اسی طر ح لو شن لگانے سے ٹھنڈک تو پڑ جا تی ہے مگر آرام نہیں آتا ۔ خواتین ہفتے میں دو تین بار کریلے پکا کر اس کا علاج گھریلو طو ر پر کر سکتی ہیں ۔ ان کے استعمال سے چہرے کی جلد بھی صاف ہو جاتی ہے۔ کریلے کھا نے سے دائمی قبض دور ہوتا ہے۔ پیٹ میں پانی بھر جا ئے، جگر بڑھ جا ئے تو دوا کے ساتھ ساتھ کر یلے کھانے اور ان کا پانی اور کلوکا پانی پینے سے جلد ی فرق پڑتا ہے ۔ جن لو گو ں کا مزاج بہت گرم ہو ان کے لیے مناسب یہ ہو گا کہ وہ کریلو ں میں دہی ڈال کر اور ہرا دھنیا ملا کر پکا ئیں ۔ کریلے میں وٹامن بی اور سی کے علاوہ فو لا د کیلشیم، فاسفورس اور پروٹین پائے جا تے ہیں ۔ یہ ساری چیزیں انسانی صحت اور زندگی کے لیے بڑی اہم ہیں ۔ خواتین یہ بات پڑھ کر بہت حیران ہو ں گی کہ کریلا موٹاپے کو دور کرتا ہے۔ آپ اس کی سبزی بنا کر ہفتے میں تین بار کھا ئیں ۔ بھا ر ت کے کچھ علا قو ں میں کریلے سکھا کر ان کا سفو ف طبیب کی ہدایت کے مطابق روزانہ کھلا یا جا تا ہے۔ اس کے استعمال سے وزن کم ہو تا ہے اور جلد چمکدار اور شفاف ہونے لگتی ہے۔ مختلف قسم کے جلد ی امراض خود بخود دور ہو جا تے ہیں۔ جن لو گو ں کو ذیابےطس ہو ، ان کے لیے کریلا موسمی اعتبار سے بہترین غذا ہے۔ اس میں انسولین قدرتی طو ر پر مو جود ہو تی ہے ۔ کریلے کھانے سے خون میں شکر کی بڑھتی ہو ئی سطح نا رمل ہو جا تی ہے۔ اس کے رس میں تھوڑا سا شہد ملا کر پینے سے جگر کے امراض میں فا ئدہ ہو تا ہے ۔ کر یلے کا رس زیادہ کڑوا لگے تو تھوڑے بھنے ہو ئے چنے کھانے سے منہ کا ذائقہ ٹھیک ہو جا تاہے۔ شوگر کے مریض بکرے کا قیمہ بھون کر علےحدہ رکھیں اور دو کریلے لے کر ان کا ہلکا سا کھرچ اور دھو کر توے پر برگر کی طر ح ہلکی آنچ پر سینک لیں۔ دونوں طر ف سے سینک کر قیمے کے ساتھ کھائیں۔ اس سے فائدہ ہو گا۔ بعض جگہ خالص کریلے پکا نے کا رواج بھی ہے۔ کڑوے بہت ہو تے ہیں مگر صحت کے لیے نہایت مفید خیال کیے جا تے ہیں ۔ کریلے پکا نے میں یہ احتیاط کرنی چاہیے کہ گھی میں تلنے کے بعد اس میں پانی نہ ڈالیں۔ ذراسا پانی پڑ گیا تو ساری ہنڈیا کڑوی ہو جا ئے گی۔ سوکھے کریلے کا سفوف دو گرام سے زیادہ استعمال نہ کیا جا ئے ۔ ویسے بھی اپنے ڈاکٹر یا طبیب سے مشورہ کر نے کے بعد کھائیے۔
کریلے سے تندرستی کا کامیاب سفر:-
کریلا ایک جانی پہچانی سبزی ہے جو پورے برصغیر میں لگائی اوربڑے شوق سے کھائی جاتی ہے۔ شفاءبخش اور طبی استعمال کریلا اعلیٰ قسم کی طبی خوبیوں سے مالا مال ہے۔ یہ دافع زہر، دافع بخار، اشتہا ءانگیز، مقوی معدہ، دافع صفر اور مسہل ہے۔ عام جسمانی امراض میں بھی کریلے بطور غذائے دوائی مستعمل ہیں۔ ان کا پابندی سے کھانا وجع المفاصل کے مریضوں کیلئے بہت فائدہ مند ہے۔ اسی طرح نقرس اور گنٹھیا کے مریض بھی اس سے بہت استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ ان امراض میں کریلوں کا سالن بہت مفید ہے۔ علاوہ ازیں فالج اور لقوہ اور دیگر اعصابی امراض میں بھی کریلے کے فوائد بہت نمایاں ہوتے ہیں۔کریلوں کے استعمال سے اعصاب میں تحریک ہوتی ہے اور کریلے اعصاب کی قوت کی بحالی کیلئے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ذیابیطس کریلا ذیابیطس کے لئے دیسی علاج ہے۔ حالیہ طبی تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں انسولین سے مشابہہ ایک مادہ پایا جاتا ہے۔ اسے نباتاتی انسولین کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مادہ خون اور پیشاب میں شوگر کی مقدار کم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبیب کریلے کا استعمال غذا کے طور پر شوگر کے مریضوں کو باقاعدگی سے کرنے کے لئے مشورہ دیتے ہیں۔ زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے ذیابطیس (شوگر) کے مریضوں کو چار پانچ کریلوں کا پانی روزانہ صبح نہار منہ پینا چاہئے۔ کریلوں کے بیج کا سفوف بناکر غذا میں شامل کرنا بھی بہتر ہے۔ شوگر کے مریض کریلوں کو ابال کر ان کا پانی یعنی جوشاندہ بنا کرپئیں یا ان کا سفوف استعمال کریں تو شفاءیاب ہوں گے۔ شوگر کے زیادہ تر مریض عموماً ناقص غذائیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کریلا چونکہ تمام ضروری معدنی اجزاءاور وٹامنز بالخصوص وٹامن اے، بی سی اور آئرن کی غذائی صلاحیت رکھتا ہے چنانچہ اس کا باقاعدہ استعمال بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے جن میں ہائی بلڈپریشر، آنکھوں کے امراض، اعصاب کی سوزش اور کاربوہائیڈریٹس کا ہضم نہ ہونا شامل ہے۔ کریلوں کا استعمال انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ بواسیر کریلوں کے تازہ پتوں کا جوس بواسیر میں بہت مفید رہتا ہے۔ چائے کے تین چمچے پتوں کا جوس، ایک گلاس لسی میں ڈال کر روزانہ صبح ایک ماہ تک پینا بواسیر کے عارضہ کو دور کرتا ہے۔ کریلوں کی جڑوں کا پیسٹ بواسیر کے مسوں پر لگانا بھی بہت مفید ہے۔ خون کے امراض خون کے متعدد امراض جن میں فساد خون سے پھوڑے پھنسیاں نکلنا، خشک خارش،تر خارش، چنبل، بھگندر، جلندھر شامل ہیں کا علاج کرنے کے لئے کریلا بہت کارآمد ہے۔ تازہ کریلوں کا جوس (پانی) ایک کپ، ایک چائے کا چمچ لیموں کا رس ملاکر صبح نہار منہ چسکی چسکی پینا مفید رہتا ہے۔ پرانے امراض میں یہ علاج چار سے چھ ماہ تک جاری رکھنا پڑتا ہے۔ جن علاقوں میں جذام پھیل جائے وہاں کریلوں کا استعمال اس سے تحفظ دیتا ہے۔ سانس کی بیماریاں کریلے کے پودے کی جڑوں کو قدیم زمانے سے سانس کی بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جارہا ہے۔ جڑوں کا ملیدہ ایک چائے کا چمچ اسی مقدار میں شہد یا تلسی کے پتوں کا جوس ملاکر ایک ماہ تک روزانہ رات کو پینے سے دمہ، برونکائٹس، زکام، گلے کی سوزش اور ناک کے استر کی سوزش کا عمدہ علاج میسر آتا ہے۔ شراب نوشی کے بد اثرات کریلے کے پتوں کا جوس شراب کے بد اثرات کا اچھا علاج ہے۔ شراب کے زہریلے مادوں کے لئے یہ موثر تریاق کا کام دیتا ہے۔ شراب نوشی سے جگر کو پہنچنے والے نقصان کی بھی اصلاح کرتا ہے۔
کریلے کا جوس:-
کریلے کا جوس کڑوا ہوتا ہے۔ مگر اس کے فائدے ہیں۔ پرانے زمانے میں حکیم دوتازہ کریلے دھوکر آسمان کے نیچے رکھواتے اور صبح ان کو اچھی طرح کوٹ کر رس نکال کر نہارمنہ پلاتے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے تو کریلے کی سبزی بہترین غذا ہے میں نے ایک خاتون کو دیکھا۔ ان کی عمر چالیس سال تھی دیکھنے سے بیس سال کی لگتی ہیں۔ انہوں نے بتایا۔ چہرے پر کیل مہاسے نکلتے تھے۔ کسی عورت نے کریلے کا جوس پینے کی تاکید کی۔ چند روز پینے سے فرق پڑگیا۔ پھر اس عورت نے کہا۔ اگر تم کریلے کا جوس پیتی رہیں تو تمہارا چہرہ ایسا ہی رہے گا۔ عمر یہیں تک رک جائے گی۔ اس خاتون نے کریلے کا جوس پینا شروع کیا۔ تقریباً تین چارکریلے لے کر جوس نکال کر پیتیں ۔ اس کا چہرہ واقعی دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسا خوب صورت چہرہ نہیں دیکھا۔ مجھے کچھ لوگوں نے پھر بتایا۔ ایک وقت ایسا آتا ہے جب کریلا کام نہیں کرتا۔ لہٰذا آپ اس کا جوس پئیں مگر چھوڑ بھی دیں۔ آپ ایک کریلا لیں۔ اس کا جوس نکال کر صبح پی لیا کریں۔ جب دانے داغ دھبے ختم ہوجائیں تو چھوڑ دیں کریلے میں ایسے غذائی اجزا ہیں جو صحت کے لیے مفید ہیں۔ لوگ تو ان کو سکھا کر رکھتے ہیں۔ تازہ کریلوں کا مزہ ہی اور ہے۔ کریلے کی سبزی کھائیے۔
پوسٹ رفاع عامہ کےلیے کی کہ لوگ مستفید ہوسکیں ۔میری ہر پوسٹ جب شئیر کر دی تو ہر ایک کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اسے اپنی آئی ڈی سے شئیر کر سکتا ہے ۔بھلا جتنا ہو اچھا ہے
میاں محمد احسن
Comments
Post a Comment